Search This Blog

Friday, December 5, 2025

فضائی جنگ کا گیم چینجر بیراکتر کزلیلما 

 


نگورنو کارا باخ کے آرمینیا سے واپس آذر بائجان کا حصہ بننے میں کئی عوامل نے کردار ادا کیا جس میں آذر بائیجان کی جرات مند قیادت اور عوام کی مسلسل جدوجہد، پاکستان و ترکیہ کی سیاسی، سفارتی اور فوجی مدد وغیرہ نمایاں تھیں مگر آرمینیا اور آذر بائیجان کی جنگ میں جس عنصر نے فیصلہ کن کردار ادا کیا وہ بیر اکتار تھا۔ ترکی کی ملٹری انجنیئرنگ کا شاہکار ڈرون جس کی جدید ٹیکنالوجی ، بے خطا نشانے اور شاندار دفاعی نظام نے آرمینیا کی فوجی قوت کو بے بس کر کے رکھ دیا۔ بیر اکتار ڈرون نے انتہائی درست نشانے لگا کر نہ صرف آرمینیا کے ائیر ڈیفینس سسٹم کے پرخچے اڑا دئیے بلکہ آرمینیائی ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور دیگر حملہ آور گاڑیوں کو بھی تباہ و برباد کر کے آذر بائیجان کو فیصلہ کن فتح سے ہمکنار کروایا۔ یوں بغیر انسان کے پرواز کرنے والے ڈرون نے یہ ثابت کیا کہ جنگ کا پانسہ پلٹنے میں اس کردار ناقابل فراموش ہے۔

جنگی ڈرون طیاروں کی کچھ عرصہ قبل تک کل صلاحیت فضا سے زمین میں اپنے اہداف کو نشانہ بنانا تھی تاہم چند یوم قبل ترکیہ نے بائر اکتار کے جدید ترین ورژن کزلیلما کے ذریعے ایک حیرت انگیز کارنامہ انجام دیا جس میں اس جدید ترین ڈرون نے جیٹ طیارے سے فائر کئے گئے ایک ہدف کو فضا میں ہی تباہ کر ڈالا اور یوں فضا سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے والے دنیا کے پہلے ڈرون کا اعزاز اپنے نام کیا۔  آج تک تمام فضائی افواج فضا سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے کے لئے جیٹ طیارے استعمال کرتی  رہی ہیں جس میں جنگی جہاز میں نصب میزائل فائر کر کے فضائی ہدف کو نشانہ بنایا جاتا ہے تاہم کسی ڈرون کے ذریعے فضا سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے کا دنیا میں یہ پہلا مظاہرہ تھا جس نے پوری دنیا میں ڈرون ٹیکنالوجی میں ترکی کی سبقت کو ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا ہے۔

کزلیلما نہ صرف فضا سے فضا میں ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ فضا سے زمین پر مار کرنے کی ثابت شدہ صلاحیت رکھتا ہے جبکہ یہ سمندری جنگوں میں بھی کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ اس کثیر الجہتی حربی قوت نے جنگی ٹیکنالوجی میں ایک نئے باب کا اضافہ کر دیا ہے کہ جو کام پہلے جنگی طیارے سرانجام دیا کر تے تھے اب انہیں زمین سے کنٹرول ہونے والے ڈرون سر انجام دیں گے۔

 بیر اکتار کزلیلما کا یہ مظاہرہ دنیا بھر کی ائیر فورسز کی پوری ساخت کو بدلنے کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ کوئی راز نہیں کہ جنگی طیاروں کی مالیت اربوں میں ہوتی ہے، جنہیں خریدنے اور پھر کارآمد رکھنے کے لئے پاکستان جیسے مالی طور پر کمزور ممالک کی ریڑھ کی ہڈی تک چٹخ جاتی ہے۔  مثال کے طور پر موجودہ جنگی جہازوں میں سے جدید ترین امریکی جنگی جہاز ایف-35 (بی اور سی) کی مالیت کم و بیش 110ملین ڈالر (31 ارب روپے) ہے، یورو فائیٹر ٹائیفون کی مالیت 117 ملین ڈالر (33 ارب روپے)، چین کے شینگ ڈو J-20  اور فرانس کے رافیل کی مالیت 100 ملین ڈالر (28 ارب روپے) ہے جبکہ ان کے مقابلے میں جدید جنگی ڈرون طیاروں کی مالیت چند ملین ڈالر ہوتی ہے ۔ مثال کے طور پر بیر اکتار ڈرون کی مالیت 2 سے 5 ملین ڈالر (تقریباً 50  کروڑ سے 2 ارب روپے) تک ہو سکتی ہے۔

 قیمت کے علاوہ جنگی طیاروں میں دوسرا اہم عنصر پائلٹ کا ہوتا ہے۔ جس کی بحیثیت انسان تو قیمت نہیں لگائی جا سکتی تاہم اس کی ابتدائی تربیت، تنخواہ و مراعات اور دوران سروس مسلسل تربیتی عمل کا خرچ بھی ملکوں کو کئی ملین ڈالرز میں پڑتا ہے۔ جبکہ خطرات و جوکھم (Risk) اور خطا کا امکان بھی ذیادہ ہوتا ہے۔

کیزلیلما نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اربوں روپے کے یہ تمام اخراجات چند کروڑ تک محدود کئے جا سکتے ہیں اور خطرات کو کم جبکہ اہداف کا درست طور پر نشانہ بنانے کا امکان بہت حد تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ کمرشل بنیادوں پر کیز لیلما کی پیدوار اور دوسرے ممالک میں ٹیکنالوجی کی برآمد کے بعد اس امر کا قوی امکان ہے کہ کمزور ممالک سینکڑوں جیٹ فائٹرز پر مشتمل کھربوں روپوں کی ائیر فورسز رکھنے کے بجائے کیز لیلما جیسے ڈرونز کو رکھنے کو ترجیح دیں گے اور یہ فضائی دفاعی نظام میں ایک بڑی تبدیلی عمل پزیر ہو جائے گی۔

ڈرون ٹیکنالوجی میں امریکہ کی جنرل اٹامکس، نارتھرپ گرومن اور اور ائیروائرونمنٹ یا اسرائیل کی البت سسٹمز جیسی دیوہیکل کمپنیوں کے مقابلے میں ترکیہ کی بائیکر ڈیفینس ایک نئی اور چھوٹی کمپنی ہے تاہم جدت کے لحاظ سے اس نے اپنی ہم عصر تمام کمپنیوں کو برابر کی ٹکر دی رکھی ہے۔

اس کہانی کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ ترکیہ کی ڈرون ٹیکنالوجی کے بانی و معمار سلجوق بیرقدار ہیں جو بائیکر ڈیفینس کے چئیرمین ہیں اور صدر رجب طیب اردوگان کے داماد بھی ہیں۔

طیب اردگان کی قیادت میں گزشتہ 25 سالوں میں ترکی نے صرف معاشی اور سیاسی طور پر ہی ترقی نہیں کی بلکہ ٹیکنالوجی بالخصوص ملٹری ٹیکنالوجی میں بھی نئی بلندیوں کو چھوا ہے جو یہ ثابت کرتا ہے کہ اگر سیاسی قوت مخلص، باکردار اور باصلاحیت ہو تو صرف 25 سال کے عرصہ میں ایک ڈیفالٹ ہوتا ہوا ملک دنیا کی ایک بڑی معاشی و فوجی قوت بن سکتا ہے۔ 

No comments:

Post a Comment