Search This Blog

Thursday, August 6, 2009

بڑ بولے پن کا انجام

26323Younis Khan
اتفاقات کے نتیجے میں ملنے والی 20ٹونٹی ورلڈ کپ کی فتح کے بعد ہمیشہ بڑ بولنے  والے اس کردار نے اپنے آپ کو کرکٹ کی تاریخ کے عظیم کھلاڑی عمران خان سے تشبیہہ دینے میں ذرا بھر شرم محسوس نہیں کی۔ کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ۔ عمران خان جیسا لیجنڈری تاریخ میں کبھی کبھار پیدا ہوتا ہے۔ وہ کرکٹ کے آل ٹائم گریٹ کھلاڑیوں سے میں ایک تھا جو کرکٹ کی ۲ سو سالہ تاریخ میں چند ایک ہی ہوئے ہیں۔ کیا یہ حیرت انگیز نہیں کہ دنیا جسے اوسط درجے کا کھلاڑی بھی تسلیم نہیں کرتی وہ اپنا موازنہ عمران خان کے ساتھ کرکے سر گیری سوبرز، سر ڈان بریڈ مین اور سر رچرڈ ہیڈلے کی صف میں کھڑا ہونا چاہتا جن میں سے ہر ایک صرف کھلاڑی نہیں اپنی ذات میں پورا کھیل تھا۔ مردان کے اس پٹھان زادے کا خیال تھا کہ یہ اس کی کرشماتی شخصیت کا فیض تھا جس نے اوسط درجے کی پاکستانی ٹیم کو بین الاقوامی چیمپئین بنا دیاہے حلانکہ دنیا جانتی ہے کہ ایسا نہیں تھا۔ یہ تو مقدر کا ایسا پھیر آیا کہ آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور انڈیا گیم سے باہر ہو گئے اور پاکستان کو فتح حاصل ہوگئ۔  کرکٹ کے گروٹونٹی 20 کو کرکٹ ہی تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہے ہیں تاہم اگر اس امر سے قطع نظر بیس اورز کے اتفاقات نے پاکستان کو اس فارمیٹ میں سرخروبھی کر دیا مگر فی الحقیقت جو کچھ اس کے بعد ہوا وہ اس گدھے کے قصے سے حیران کن مماثلت رکھتا ہے جس نے کہیں سے مل جانے والی شیر کی کھال اوڑھ کرسانڈھ کا شکار کرنے کی کوشش کی تھی اور ظاہر ہے انجام توواضح تھا جس سے وہ دوچار ہوا۔
یونس خان نامی اس شخص کے لئے، جو کبھی کبھی حد درجہ مسخرے پن کا مظاہرہ کرتا ہے،بین الاقوامی کرکٹ تک رسائی ہی عظیم کارنامہ ہوتی مگر مقدر نے اسے کشتی کا ناخدا بنا دیا۔ کیا یہ عجیب منظر نہیں کہ ایک ایسا کھلاڑی جس کی کرکٹ چند گنے چنے شارٹس تک محدود ہے اور وہ چند بڑی اننگز کھیلنے کے باوجود وہ اول درجے کے کرکٹرز میں شمار نہیں کیا جاتا، بدقسمت پاکستانی  ٹیم کا کپتان مقرر ہے۔ کیا قحط الرجال اسی کو نہیں کہتے ؟

86057
سری لنکا کے ہاتھوں اوپر تلے مسلسل شکستوں سے دوچار ہونے کے باوجود اس کے بڑ بولے پن میں کوئی فرق نہیں آیا۔ ناقص ترین کھیل کی وجہ سے ہونے والی ٹیسٹ اور ون ڈے سیریز کی شکستوں کو قسمت کا لکھا قرار دے کر شاید وہ اپنے ضمیر کے سامنے تو سرخرو ہو سکے مگر فی الحقیقت دنیا کے سامنے نہیں ہو سکتا۔
یونس خان صاحب ، عمران خان کا تو تذکرہ ہی کیا، اس کے بعد بھی ایک لمبی لائین ہے ، کرکٹ کے معیارات طے کرنے والوں کی۔ آپ کا نمبر تو جاوید میانداد، انضمام الحق، وسیم اکرم ، وقار یونس بلکہ محمد یوسف کے بھِی بعد کہیں آتا ہے جبکہ دنیا میں سٹیوواہ، برائن لارا، سچن ٹنڈولکر اورجے سوریار جیسے عظیم بلے باز جبکہ شین وارن، گلین میگرا اور کوٹنی والش سے گیند باز کئی ایک ہو گزرے ہیں اور کئی آج بھی دنیا کی نگاہوں کو خیرہ کرنے کے لئے میدان میں جلوہ دکھا رہے ہوتے ہیں۔







No comments:

Post a Comment